بچپن سے ایک بات لڑکیوں کو کہی جاتی ہے کہ تم توپرایا دھن ہو، کل کو بیاہ کر دوسرے گھر چلی جائوگی، اتنا پڑھ لکھ کر کیا کرنا ہے، ہانڈی روٹی ہی تو کرنی ہے اور پھر جب کوئی لڑکی گھرداری میں دل چسپی نہ لے تب بھی یہ کہا جاتا ہے۔ کچھ سیکھ لو کل کو کسی گھر جاؤ گی تو ہماری ناک کٹ واؤگی۔مگر ہمارے معاشرے میں کبھی لڑکوں کو گھر کا کو ئی کام نہیں کرنے پر یہ نہیں کہا جاتا۔ وقت کا کچھ پتا نہیں ہوتا۔ آج ماں اور بہن موجود ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم زندگی گزارنے کا طور طریقہ نہیں سیکھو، بلکہ الٹا ہمارے ہاں مائیں اس بات کو بڑھاوا دیتی ہیں کہ لڑکے ہو تو کچن میں نہ آؤ ،کمرہ سمٹ جائے گا،کپڑے استری تم کیوں کروگے؟ یہ سب کام بیویوں کے کرنے کے ہوتے ہیں۔ میں ان مائوںسے کہنا چاہوںگی کہ آئیے مل کر تربیت کا اندازبدلیں، اپنے بیٹوں کی زندگی ان کے لیے بھی آسان کریں اور آنے والیوں کے لیے بھی۔ کچھ باتوں پر عمل کیجیے۔ تاکہ کل کو ئی آپ سے یہ نہ کہہ سکے کہ آپ نے اس ہیرے کی پرورش کی ہے جس کا ساتھ اس کے لیے قابل رشک ہے۔ کھانا بنانا:آج کے دور میں تو خیر سے لڑکیوں کو بھی ...