رنگون: میانمار میں فوجی حکومت نے آنگ سان سوچی کی پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی سمیت 4 قیدیوں کو پھانسی دے دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کی سابق حکمراں آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے سابق رکن اسمبلی فیو زیاتھا کو نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا اور دہشت گردی کے الزام میں رواں برس کے آغاز میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
جمہوریت پسند کارکن کیاومن یو المعروف ’’جمی‘‘ کو بھی ملٹری ٹریبونل نے موت کی سزا سنائی تھی۔ اسی طرح مزید دو کارکنان کو بھی سزائے موت سنائی گئی تھی اور آج چاروں کو پھانسی دیدی گئی۔
میانمار میں دہائیوں بعد سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ سیاسی کارکنوں کو پھانسی دینے پر امریکا سمیت عالمی قوتوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے میانمار کی فوجی حکومت پر سخت پابندیوں کا عندیہ دیا۔
دوسری جانب میانمار میں اقتدار پر قابض فوجی حکومت کے حکام نے کہا ہے کہ ان چاروں کو وحشیانہ اور غیر انسانی دہشت زدہ کرنے والی کارروائیوں کے جرم میں پھانسی دی گئی۔ چاروں کو پھانسی دیکر کو مجرموں کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یکم فروری 2021 میں فوج نے حکمراں آنگ سان سوچی کو گرفتار کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا جس پر ملک بھر میں فوج مخالف مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور کریک ڈاؤن میں درجنوں ارکان اسمبلی اور کارکنان کو حراست میں لے کر بغاوت اور دہشت گردی کے الزام میں مقدمات چلائے جارہے ہیں۔
The post میانمار میں فوجی حکومت نے سابق رکن اسمبلی سمیت 4 قیدیوں کو پھانسی دیدی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » انٹر نیشنل https://ift.tt/RYf5Meb