Skip to main content

یوکرین جنگ میں اب تک کتنے روسی فوجی ہلاک ہوئے، ماسکو نے تعداد بتادی

 ماسکو: روس نے یوکرین جنگ میں اپنے 498 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

روس کی سرکاری نیوز ایجنسی RIA نے وزارت دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین پر حملے کے دوران روس کے 498 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 1597 زخمی ہوئے ہیں۔

UK-Ministry-of-Defence-March-1-Ukraine-Map

روسی وزارت دفاع کے نمائندے میجر جنرل ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کے اہلخانہ کو ہر ممکن امداد فراہم کی جاچکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے محاذ پر لڑنے والے فوجیوں میں سے کوئی بھی زبردستی بھرتی کیا گیا اہلکار یا کیڈٹ نہیں ہے۔

کوناشیکنوف نے عالمی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جنگ میں روس کے نقصانات کے بارے میں بہت سے باتیں پھیلائی جارہی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

The post یوکرین جنگ میں اب تک کتنے روسی فوجی ہلاک ہوئے، ماسکو نے تعداد بتادی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » انٹر نیشنل https://ift.tt/8jIvgHV

Popular posts from this blog

ملیے جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور سے

ٹوکیو:  بہت بڑا ٹریلر یا ٹرک عموماً مرد حضرات ہی چلاتے ہیں لیکن جاپان میں 24 سالہ خوبرو لڑکی بڑی مہارت سے یہ ٹرک چلاتی ہے اور اس کا حسن دیکھ کر لوگ اسے سراہتے ہیں تاہم وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں بھی اس شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں۔ رائنو ساساکی جاپانی علاقے کوچی میں رہتی ہے اور 7 سال قبل اس کے ٹرک ڈرائیور والد شدید بیمار ہوگئے جس کے بعد رائنو نے سیکڑوں میل دور اکیلے ٹرک چلانے میں والد کی مددگار بننے کا فیصلہ کیا۔ 21 سال کی عمر میں رائنو نے رقص کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر خود ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی لی۔ رائنو اب ٹرک میں اپنے والد کے ساتھ سفر کرتی ہے اور ان سے ٹرک ڈرائیونگ کے گُر بھی سیکھتی رہتی ہے۔ اس کے حسن اور ہمت کی بنا پر فیس بک، ٹویٹر اور انسٹا گرام پر ہزاروں لوگ رائنو کے فالوورز بن چکے ہیں اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب رائنو کو جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور کے نام سے بھی پکارا جارہا ہے۔ رائنو کو ٹرک چلاتے ہوئے 7 برس ہوگئے ہیں لیکن اب تک اس کی جسامت کے مطابق یونیفارم نہیں مل سکا کیونکہ جیکٹ، پینٹ اور دستانے وغیرہ سب مردوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ وہ مستقبل

مسافروں کو ہتھکڑی لگا کر قید میں رکھنے والا عجیب ترین ہوٹل

لٹویا:  یورپ کے ایک چھوٹے سے ملک لٹویا کے ساحلی علاقے میں واقع ہوٹل میں جدید سہولیات کے بجائے مسافروں کو ’جیل‘ کا سخت اور ناپسندیدہ ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ ہتھ کڑی، تاریک بیرکس، قیدیوں جیسا لباس، جامہ تلاشی اور تفتیش یہ سب کسی جیل کا منظر نامہ نہیں بلکہ ایک لگژری ہوٹل  کا احوال ہے جہاں ٹھہرنے کے خواہش مند افراد کو کہا جاتا ہے کہ اگر آپ کمزور دل کے حامل ہیں تو کسی اور ہوٹل میں وقت بسر کریں۔ انہی خاصیتوں کے باعث اس ہوٹل کا نام ’لی پاجا پرزن ہوٹل  (Liepaja Prison Hotel) ‘ رکھا گیا ہے جسے 1900ء میں روس کے بحری فوج نے کسی جرم میں پکڑے گئے فوجیوں کو سزا دینے کے لیے تعمیر کیا تھا۔ پہلے پہل اس کا نام کوارٹر کارڈز رکھا گیا تھا اور یہاں اُن فوجیوں کو پابند سلاسل رکھا جاتا تھا جو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی میں ملوث پائے جاتے تھے۔ بعد ازاں اس عمارت کو مخالف فوج کے اہل کاروں، غیر ملکی جاسوسوں اور خطرناک ملزموں سے تفتیش کے لیے استعمال کیا جانے لگا جہاں قیدیوں پر تشدد بھی کیا جاتا تھا جس کے باعث جلد ہی یہ عمارت ایذا رسانی کے مرکز کے طور پر مشہور ہو گئی تاہم 1997ء میں اسے ’قیدیوں کا ہوٹل‘ بنا دی

نایاب نسل کے بندر کو کھانے کی لائیو ویڈیو دکھانے والے 6 ملزمان گرفتار

ہنوئی:  ویت نام میں نایاب نسل کے بندر کھانے پر 6 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق وسطی ویت نام کی پولیس نے بقا کے خطرے سے دوچار نایاب بندر ’فرانکوئس لنگور‘ کھانے کے الزام میں 6 افراد کو ’وائلڈ لائف قوانین‘ کی خلاف ورزی پر حراست میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد نے معدوم نسل کے بندر کو شکار کیا اور پھر اسے پکا کر کھانے کی سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی جس کی وجہ سے انہیں بآسانی شناخت کرکے گرفتار کرلیا گیا۔ ویت نام میں معدوم جانوروں کے شکار پر پابندی عائد ہے تاہم ’فرانکوئس لنگور‘ کے گوشت کے طبی فوائد کے باعث مقامی افراد اس کا بے دریغ شکار کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ نایاب نسل اسمگل بھی کی جاتی ہے۔ پوری دنیا میں ’فرانکوئس لنگور‘ اب صرف ویت نام میں 500 اور چین میں صرف 1500 سے 2 ہزار کے لگ بھگ  پائے جاتے ہیں۔ ان کا پورا جسم کالے اور لمبے بالوں سے ڈھکا ہوتا ہے جب کہ ان کے ہونٹوں سے پیشانی تک سفید بال ہوتے ہیں۔ The post نایاب نسل کے بندر کو کھانے کی لائیو ویڈیو دکھانے والے 6 ملزمان گرفتار appeared first on ایکسپریس اردو . from