Skip to main content

کورونا وبا مہنگائی، رمضان میں عوام کی قوت خرید جواب دے گئی

 کراچی:  کورونا کی تباہ کاریاں ، خراب معاشی صورت حال اور مہنگائی پہاڑ جیسے بڑے مسائل رواں رمضان المبارک میں عوام کی قوت خرید ہی جواب دے گئی ہے۔

کورونا ایس او پیز کے تحت جلد کاروبار بند ہونے کے سبب کراچی میں روایتی افطار کی خریداری کے حوالے سے گہما گہمی نہ ہونے کے برابر ہے، اس صورت حال کے سبب شہر کے متوسط اور غریب علاقوں میں پکوڑے ، سموسے اور دیگر افطار کے لوازمات کی فروخت کے اسٹالز انتہائی محدود پیمانے پر لگائے گئے ہیں اوراس کام سے منسلک 60 سے 70 فیصد کاریگر اپنے آبائی علاقوں میں رمضان کی چھٹیاں گزارنے اور عید منانے کے لیے چلے گئے ہیں۔

کاریگروں کے اپنے آبائی علاقوں میں جانے کی اصل وجہ کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز اور شہر قائد میں کاروباری اوقات کار محدود ہونا بتایا جاتا ہے۔

پکوڑے، سموسے اور افطار کے لوازمات تیار کرنے والے ایک کاریگر محمد رضا نے ایکسپریس کو بتایا کہ کورونا کی عالمی وباکو دوسرا برس شروع ہو چکا ہے، یہ دوسرا رمضان ہے  جو ہم کورونا کے ساتھ گزار رہے ہیں، گزشتہ رمضان میں سخت لاک ڈاؤن تھاکاروباری سرگرمیاں بند تھیں اوران حالات کے سبب افطار کے لوازمات کا اہتمام بڑے پیمانے پر نہیں ہو سکا،مارکیٹیں اور بازار جلدی بند ہو رہے ہیں۔

کھانے کی اشیاکی تیاری کے طریقوں میں جدت آ گئی

کورونا ایس او پیزکے احکام جاری ہونے کے بعد شہریوںکی بڑی تعداد گھروں پر روزہ کھولنے کو ترجیح دیتی ہے ، رواں رمضان المبارک میں بھی 70 سے 80 فیصد خواتین افطاری کے لوازمات اپنے گھروں پر خود تیارکرتی ہیں۔

گھریلو خاتون سحر طارق نے بتایا کہ زمانہ جیسے جیسے ترقی کر رہا ہے، ویسے ہی کھانے پینے کی اشیاکی تیاری کے طریقوں میں بھی جدت آ گئی ہے، اب تو تیار سموسے اور رولز کے پیکٹ بازاروں میں مل جاتے ہیں یا پھر سموسے اور رول کی تیاری میں استعمال ہونے والی پٹیاں بھی تیار شدہ مل جاتی ہیں، یہ پٹیاں 200 فی کلو فروخت ہوتی ہیں جبکہ رول اور سموسے کے پیکٹ میں یہ اشیا ایک درجن ہوتی ہیں اور بغیر تلا تیار شدہ سموسہ اور رول 10 سے 15 فی دانے کے حساب سے ملتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ گھروں میں زیادہ تر سبزی اور چکن کے رول تیارکیے جاتے ہیںگھروں میں تیار کی جانے والی افطاری معیاری اور صحت بخش ہوتی ہے۔

متوسط طبقہ کھجور اور پانی سے روزہ کھول رہا ہے

بے روزگاری ، خراب معاشی صورت حال اور مہنگائی کے سبب غریب اور متوسط طبقے کے شہریوں کی بڑی تعداد کھجور اور پانی سے روزہ کھول کراپنی حیثیت کے مطابق کھانا کھالیتے ہیں اس طرح ان کی افطاری بھی ہو جاتی ہے اور وہ رات کا کھانا بھی کھالیتے ہیں،اس رمضان میں بڑی بیکریوں اور مٹھائی کی دکانوں پر تو رش نظر آ رہا ہے لیکن غریب اور متوسط علاقے میں اس کام سے منسلک دکاندار اور کاریگر بہت پریشان ہیں۔ اسی وجہ سے اس کام سے منسلک بیشتر کاریگر اپنے آبائی علاقوں میں رمضان سے قبل ہی چلے گئے ہیں۔

محمد رضا نے بتایا کہ قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے بے روزگار نوجوانوں کی بڑی تعداد نے محدود پیمانے پر پکوڑے سموسے کی تیاری کے عارضی اسٹالز لگائے ہیں، زیادہ تر نوجوان اور بیروزگار افراد پھل فروخت کر کے روزی کمارہے ہیں کورونا کے سبب یہ کام مختصر ہو کر 40 سے 50 فیصد تک رہ گیا ہے۔

افطارلوازمات میں شامل اشیاکی قیمتیں ہرعلاقے میں الگ الگ ہیں

افطار لوازمات میں شامل اشیاکی قیمتیں ہر علاقے میں الگ الگ ہیں، مختلف علاقوں میں مکس پکوڑے 300 سے 350 روپے فی کلو ، مختلف اقسام کے سموسے اور رول 15روپے سے 25 روپے تک میں دستیاب ہیں، جلیبی اور امرتی 320 سے 450 روپے فی کلو ، چکن اسٹیک فی عدد40 روپے سے 55 روپے ، دہی بھلے 350 سے 400 روپے، چنا چاٹ فی پلیٹ 50 سے 80 روپے کے درمیان ہے جبکہ فروٹ چاٹ کی فی فلیٹ 50 سے 100 روپے تک فروخت کی جا رہی ہے۔

کوروناکے باعث ہوم کچن کا کاروبار بہت متاثر ہوا

مختلف ہومز کچن سروس آرڈرکے مطابق افطار باکس یاافطار لوازمات تیار کرکے متعلقہ مقامات پر پہنچانے کے لیے اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں ہوم کچن سروس کے کام سے وابستہ ہمایوں خاتون نے بتایا کہ ہوم کچن سروس کا کام رمضان سے قبل بہتر انداز میں جاری تھا کیونکہ کئی دفاتر اور اداروں میں دوپہر یا رات کا کھانا ان ہوم کچن سے فراہم کیا جاتا تھا لیکن کورونا ایس او پیز کے تحت مارکیٹیں جلدی بند ہونے اوردفاتر میں 50 فیصد عملے کے کام کرنے کی پالیسی کی وجہ سے ہوم کچن کے کام پر بھی بہت فرق پڑا ہے۔

کاروباری اور معاشی سرگرمیاں محدود ہونے کے سبب ہوم کچن سروس میں کھانوں کی تیاری کے آرڈرز میں 80 فیصد کمی آ گئی ہے تاہم شہر کے مختلف علاقوں میں ان ہوم کچن کے ذریعہ مختلف گھروں میں افطار لوازمات کی فراہمی کا کام آرڈر کے مطابق کیا جاتا ہے اور آرڈر کے مطابق رول سموسے ، پکوڑے ، دہی بھولے ، فروٹ چاٹ تیار کرکے مختلف رائیڈنگ ایپس کے ذریعہ متعلقہ مقام پہنچایا جاتا ہے یا پھر آرڈر کے مطابق افطار باکس بھی تیار کیے جاتے ہیں۔

ایک افطار باکس100 روپے سے لے کر 150 روپے تک میں تیار ہوتا ہے اور اگر افطار باکس کے ساتھ کھانا بھی ہو تو یہ 250 روپے تک تیار ہوتا ہے جس میں افطار کے ساتھ بریانی یا پھر ایک سالن اور دو روٹی موجود ہیں۔

افطار لوازمات کی تیاری کاکام صبح 6بجے شروع ہو جاتا ہے

افطار لوازمات کی تیاری سے منسلک کام کا آغاز سحری کے بعد صبح 6 بجے شروع ہو جاتا ہے ، جو مغرب کے بعد تک جاری رہتا ہے کاریگر محمد رضا کے مطابق افطار لوازمات میں مختلف اقسام کے مکس پکوڑے ، قیمے ، آلو ، چکن اور سبزی کے رول ، سموسے ، ون ٹون ، دہی بھلے ، جلیبی ، امرتی اور دیگر اشیا تیار کی جاتی ہیں یہ کام انتہائی محنت طلب ہوتا ہے۔

محمد رضا نے بتایا کہ کورونا ایس او پیز کے سبب شہر میں بڑے افطار دسترخوان لگانے پر پابندی ہے جس کی وجہ سے روایتی عوامی دسترخوان کا اہتمام رواں رمضان المبارک میں نہ ہونے کے برابر ہے مارکیٹیں اور کارو بار جلد بند ہونے کی وجہ سے بھی افطار لوازمات کی فروخت میں کمی آئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ افطار دسترخوان نہ لگنے کی وجہ سے اس کاروبار پر بہت فرق پڑا ہے تاہم کچھ علاقوں میں محدود پیمانے پر افطار باکسز تیار کروا کرتقسیم کیے جارہے ہیں جس میں یہ افطار لوازمات فراہم کیے جاتے ہیں۔

The post کورونا وبا مہنگائی، رمضان میں عوام کی قوت خرید جواب دے گئی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3t6ql0L

Popular posts from this blog

افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 250 افراد ہلاک

کابل:  افغانستان میں 6.1 شدت کے زلزلے سے 250 افراد ہلاک اور500 سے زائد  زخمی ہوگئے۔ غیرملکی میڈیا نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں  زلزلے سے 250 افراد ہلاک اور500 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔زلزلے سے پکتیکا میں 50 افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز خوست شہر سے 27 میل دور تھا اوراس کی گہرائی 31 میل تھی۔ زلزلے کے جھٹکے افغان دارالحکومت کابل میں بھی محسوس کئے گئے۔افغان حکام نے امدادی ٹیموں سے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کی اپیل کی ہے۔ افغانستان میں زلزلے نے تباہی مچا دی، 250 سے زائد افراد جاں بحق، صوبہ پکتیکا سب سے زیادہ متاثر ہوا، ریسکیو ٹیمیں پکتیکا پہنچ گئیں، امدادی سرگرمیاں شروع، زلزلے سے اب تک 1250 افراد زخمی ہوئے ہیں pic.twitter.com/5BoyWwge9P — ترکیہ اردو (@TurkeyUrdu) June 22, 2022 زلزلے سے کچے مکانات گر گئے اورزمین میں دراڑیں پڑگئیں۔حکام نے زلزلے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔ زلزلہ بھارت کے کچھ علاقوں میں بھی محسوس کیا گیا۔ The post افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 250 ا...

ملیے جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور سے

ٹوکیو:  بہت بڑا ٹریلر یا ٹرک عموماً مرد حضرات ہی چلاتے ہیں لیکن جاپان میں 24 سالہ خوبرو لڑکی بڑی مہارت سے یہ ٹرک چلاتی ہے اور اس کا حسن دیکھ کر لوگ اسے سراہتے ہیں تاہم وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں بھی اس شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں۔ رائنو ساساکی جاپانی علاقے کوچی میں رہتی ہے اور 7 سال قبل اس کے ٹرک ڈرائیور والد شدید بیمار ہوگئے جس کے بعد رائنو نے سیکڑوں میل دور اکیلے ٹرک چلانے میں والد کی مددگار بننے کا فیصلہ کیا۔ 21 سال کی عمر میں رائنو نے رقص کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر خود ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی لی۔ رائنو اب ٹرک میں اپنے والد کے ساتھ سفر کرتی ہے اور ان سے ٹرک ڈرائیونگ کے گُر بھی سیکھتی رہتی ہے۔ اس کے حسن اور ہمت کی بنا پر فیس بک، ٹویٹر اور انسٹا گرام پر ہزاروں لوگ رائنو کے فالوورز بن چکے ہیں اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب رائنو کو جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور کے نام سے بھی پکارا جارہا ہے۔ رائنو کو ٹرک چلاتے ہوئے 7 برس ہوگئے ہیں لیکن اب تک اس کی جسامت کے مطابق یونیفارم نہیں مل سکا کیونکہ جیکٹ، پینٹ اور دستانے وغیرہ سب مردوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ وہ مست...

اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے

dawood ibrahim نئی دہلی : ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کے پاس داﺅد ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی کے شواہد موجود ہیں اور اسے ہر صورت میں واپس لایا جائے گا۔ ہندوستانی چینیل این ڈی ٹی وی کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے ہمیں پاکستان کے پیچھے لگنا پڑے یا اس پر دباﺅ ڈالنا پڑے، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے۔ ہندوستانی وزیر کے مطابق ہماری حکومت اپنی طاقت کے مطابق سب کچھ کرے گی تاکہ داﺅد ابراہیم کو واپس لایا جاسکے۔ راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں ہندوستان کے ہی وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہری بھائی چوہدری نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ انڈیا کو معلوم نہیں کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے وہ اب تک پتا نہیں چل سکتا ہے، داﺅد ابراہیم کی ملک واپسی کے حوالے سے اقدامات اسی وقت ہوسکتے ہیں جب معلوم ہوجائے کہ وہاں کہاں ہے۔ مگر آج لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا بیان ت...