Skip to main content

پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا اپنی سیاست پر غور شروع؟

 پشاور: پاکستان پیپلزپارٹی نے جس طریقے سے اپنے پتے کھیلے اور پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ حاصل کیا، اس کی وجہ سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حالت نزع میں چلی گئی ہے اور بظاہر لگ یہی رہا ہے کہ پی ڈی ایم اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔

تاہم سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے اور اس صورت میں کہ اس معاملے میں آصف علی زرداری جیسی شخصیت کا اہم کردار ہو، یہ آصف علی زرداری ہی ہیں کہ جنہوں نے اچانک ایسی صورت حال پیدا کی کہ پی ڈی ایم کی بساط ہی الٹ کر رکھ دی کیونکہ وہ لانگ مارچ اور اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے کو اکٹھے لے کر چلنے کے حق میں نہیں تھے۔

یہی وجہ ہے کہ پہلے اس ایشو کی بنیاد پر پی ڈی ایم کی جماعتوں میں دوریاں پیدا ہوئیں اور اب اپوزیشن لیڈر کے عہدہ پر سید یوسف رضاگیلانی کی تقرری کے بعد معاملات آخری حد تک پہنچ چکے ہیں اور تادم تحریر صورت حال یہ ہے کہ ایک جانب تو مولانافضل الرحمٰن علیل ہوکر گھر تک محدود ہیں تو دوسری جانب مریم نواز بھی علالت کا شکار ہیں۔ سب کی نظریں پاکستان پیپلزپارٹی کے سی ای سی اجلاس پر لگی ہوئی ہیں، حالانکہ سی ای سی نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ سابق صدر اور پارٹی چیئرمین کی جانب سے دی گئی پالیسی کے مطابق ہی کرے گی اور یہ بات بالکل واضح ہے کہ پیپلزپارٹی کسی بھی طور نہ تو سندھ حکومت چھوڑے گی اور نہ ہی اسمبلیوں سے باہر آئے گی۔

پی ڈی ایم کی وجہ سے اپوزیشن میں شامل سیاسی جماعتوں میں جو نزدیکیاں پیداہوئی تھیں، وہ اب ایک بار پھر دوریوں میں تبدیل ہونا شروع ہوگئی ہیں اور تمام پارٹیوں کے رہنما اور ورکر اپنی پارٹی قیادت کی طرف دیکھنے پر مجبور ہیں تاکہ گرین سگنل ملتے ہی وہ واپس اپنی سیاست کی طرف آسکیں، یہ پی ڈی ایم کی وجہ سے پیداہونے والی صورت حال ہی تھی کہ جس نے عوامی نیشنل پارٹی میں بھی اندرونی اختلافات کو واضح کردیا ہے۔ پی ڈی ایم کے طرز سیاست اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی خان کی علالت کی وجہ سے پارٹی کی مرکزی اور صوبائی تنظیمیں الگ کھڑی نظر آرہی ہیں۔

پہلے نوشہرہ کے ضمنی انتخابات میں پارٹی کی مرکزی قیادت کے ساتھ مسلم لیگ ن کے رابطوں کے باوجود اے این پی نے اپنا امیدوار مقابلے سے دستبردار نہیں کرایا کیونکہ پارٹی کی صوبائی قیادت ایسا نہیں چاہتی تھی، اس لیے اے این پی نے میدان میں رہتے ہوئے مقابلہ کیا حالانکہ اس سے اے این پی کو فائدہ تو کچھ نہیں ہوا تاہم پارٹی کی صوبائی قیادت نے ثابت کردیا کہ وہ اپنے فیصلوں میں آزاد ہے۔

پھر سینٹ کے معاملات میں اے این پی کے اندر کی یہ تقسیم مزید واضح ہوگئی ہے کیونکہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں چیئرمین سینٹ کے عہدہ کے لیے پیپلزپارٹی کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینٹ اور قائدحزب اختلاف کے عہدوں پر فیصلے کے لیے جس ذیلی کمیٹی کو ٹاسک سونپا گیا اس میں پی ڈی ایم کے مرکزی ترجمان اور اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین موجود تھے اور ان کی موجودگی ہی میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے عہدہ کے حوالے سے جے یوآئی اور قائدحزب اختلاف کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے حق میں فیصلہ ہوا لیکن اس کے بعد جب پیپلزپارٹی قائدحزب اختلاف کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے اپنے طور پر سرگرم ہوئی اور اس نے سیاسی پارٹیوں سے رابطے شروع کیے تو آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اے این پی کے مرکزی قائدین کے بجائے صوبائی صدر ایمل ولی خان کے ساتھ رابطہ کیا کیونکہ انھیں اختیار کا منبع معلوم تھا اور پھر ان کی توقعات کے مطابق صوبائی صدر نے اپنا فیصلہ پیپلزپارٹی کے حق میں دیا۔ اے این پی کے دونوں سینیٹرز نے سینٹ میں قائد حزب اختلاف کے عہدہ پر پیپلزپارٹی کے امیدوارسید یوسف رضاگیلانی کی حمایت کی جس کے بعد ایک مرتبہ پھر سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ایمل ولی خان سے رابطہ کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا،اے این پی اختلافات کا شکار ہے یا نہیں؟اس بارے میں پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردارحسین بابک کہتے ہیں کہ ہم پی ڈی ایم کے مشترکہ فیصلوں کے پابند ہیں اور جب کسی ایشو پر مشترکہ فیصلہ نہ ہو تو ہر پارٹی اپنے فیصلوں میں آزاد ہے۔

دوسری طرف صورت حال یہ ہے کہ مرکز کے ساتھ خیبرپختونخوا کی کابینہ میں بھی ایک مرتبہ پھر ردوبدل کی بات چل پڑی ہے، اشتیاق ارمڑ جو گزشتہ حکومت میں معاون خصوصی سے ترقی پاکر وزیر بنے اور جنگلات وماحولیات کا محکمہ سنبھالے رہے اور اب موجودہ حکومت میں بھی ڈھائی سالوں سے ان کے پاس اسی محکمہ کا قلمدان ہے ،ان کا محکمہ تبدیل کیے جانے کی افواہیں ہیں، جس کے ساتھ ہی ان کے سٹیٹس میں بھی ردوبدل کی بات کی جا رہی ہے، جس کا واضح مطلب انھیں وزیر کے بجائے مشیر یا پھر معاون خصوصی بنانا ہی ہو سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی بعض دیگر صوبائی وزراء وحکومتی ٹیم ارکان کے محکموں میں بھی ردوبدل کی باتیں سرگرم ہیں۔ وفاقی وزیر دفاع پرویزخٹک کے صاحبزادے ابراہیم خٹک جن کی شادی حال ہی میں پیپلزپارٹی کے رہنما خواجہ محمد ہوتی کی صاحبزادی سے انجام پائی ،انھیں صوبائی کابینہ میں شامل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، جس کے ساتھ وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین کے بارے میں بھی کہا جا رہا ہے کہ انھیں بھی حکومتی ٹیم کاحصہ بنایا جا رہا ہے۔

اگر ایسا ہوتا ہے تو اس صورت میں سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر کیوں کر نیچے ہوکر بیٹھیں گے، وہ بھی اپنے بھائی عاقب اللہ خان کی حکومتی ٹیم میں شمولیت کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ بہرکیف صوابی میں ترکئی فیملی کے ہم پلہ بننے کے لیے انھیں عہدوں کی ضرورت تو ہے، لیکن اس ردوبدل میں کہیں پر بھی سابق سینئر وزیر عاطف خان کا نام سننے میں نہیں آرہا حالانکہ سینٹ انتخابات سے قبل جب دوگورنروں کی کوششوں کی بدولت وزیراعلیٰ محمود خان اور سابق سینئر وزیر میں صلح ہوئی تو اس کے بعد اصولی طور پر کابینہ میں بھی ان کی واپسی ہوجانی چاہیے تھی، لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

جانی خیل بنوں میں چار نوجوانوں کے قتل کے معاملے پر جاری تنازعہ ختم ہوگیاہے ،وزیراعلیٰ نے صوبائی وزرائپر مشتمل کمیٹی بنوں بھیجی لیکن جب مسلہ حل نہ ہوا تو خود بنوں پہنچ گئے اور مسلسل مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بالآخر معاہدہ کیا تاہم اس معاملے میں شروع میں قدرے تساہل کا مظاہرہ کیاگیا۔

اگر شروع ہی سے پشاور سے وزراء پرمشتمل وفد صوبائی حکومت کی جانب سے بھیجا جاتا تو اس کا اثر کچھ اور ہوتا اور یہ معاملہ بروقت حل کر لیا جاتا کہ جس میں سیاسی عنصر بھی شامل نہ ہونے پاتا، تاہم مستقبل کے حوالے سے ضرور اسے مثال بنانا چاہیے تاکہ اگر خدانخواستہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ ہوتاہے تو بیوروکرویٹس اور پولیس افسروں پر معاملہ چھوڑنے کے بجائے وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم خود معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے حل نکالیں۔

The post پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا اپنی سیاست پر غور شروع؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3dngEFC

Popular posts from this blog

افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 250 افراد ہلاک

کابل:  افغانستان میں 6.1 شدت کے زلزلے سے 250 افراد ہلاک اور500 سے زائد  زخمی ہوگئے۔ غیرملکی میڈیا نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں  زلزلے سے 250 افراد ہلاک اور500 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔زلزلے سے پکتیکا میں 50 افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز خوست شہر سے 27 میل دور تھا اوراس کی گہرائی 31 میل تھی۔ زلزلے کے جھٹکے افغان دارالحکومت کابل میں بھی محسوس کئے گئے۔افغان حکام نے امدادی ٹیموں سے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کی اپیل کی ہے۔ افغانستان میں زلزلے نے تباہی مچا دی، 250 سے زائد افراد جاں بحق، صوبہ پکتیکا سب سے زیادہ متاثر ہوا، ریسکیو ٹیمیں پکتیکا پہنچ گئیں، امدادی سرگرمیاں شروع، زلزلے سے اب تک 1250 افراد زخمی ہوئے ہیں pic.twitter.com/5BoyWwge9P — ترکیہ اردو (@TurkeyUrdu) June 22, 2022 زلزلے سے کچے مکانات گر گئے اورزمین میں دراڑیں پڑگئیں۔حکام نے زلزلے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔ زلزلہ بھارت کے کچھ علاقوں میں بھی محسوس کیا گیا۔ The post افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 250 ا...

ملیے جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور سے

ٹوکیو:  بہت بڑا ٹریلر یا ٹرک عموماً مرد حضرات ہی چلاتے ہیں لیکن جاپان میں 24 سالہ خوبرو لڑکی بڑی مہارت سے یہ ٹرک چلاتی ہے اور اس کا حسن دیکھ کر لوگ اسے سراہتے ہیں تاہم وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں بھی اس شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں۔ رائنو ساساکی جاپانی علاقے کوچی میں رہتی ہے اور 7 سال قبل اس کے ٹرک ڈرائیور والد شدید بیمار ہوگئے جس کے بعد رائنو نے سیکڑوں میل دور اکیلے ٹرک چلانے میں والد کی مددگار بننے کا فیصلہ کیا۔ 21 سال کی عمر میں رائنو نے رقص کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر خود ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی لی۔ رائنو اب ٹرک میں اپنے والد کے ساتھ سفر کرتی ہے اور ان سے ٹرک ڈرائیونگ کے گُر بھی سیکھتی رہتی ہے۔ اس کے حسن اور ہمت کی بنا پر فیس بک، ٹویٹر اور انسٹا گرام پر ہزاروں لوگ رائنو کے فالوورز بن چکے ہیں اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب رائنو کو جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور کے نام سے بھی پکارا جارہا ہے۔ رائنو کو ٹرک چلاتے ہوئے 7 برس ہوگئے ہیں لیکن اب تک اس کی جسامت کے مطابق یونیفارم نہیں مل سکا کیونکہ جیکٹ، پینٹ اور دستانے وغیرہ سب مردوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ وہ مست...

اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے

dawood ibrahim نئی دہلی : ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کے پاس داﺅد ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی کے شواہد موجود ہیں اور اسے ہر صورت میں واپس لایا جائے گا۔ ہندوستانی چینیل این ڈی ٹی وی کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے ہمیں پاکستان کے پیچھے لگنا پڑے یا اس پر دباﺅ ڈالنا پڑے، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے۔ ہندوستانی وزیر کے مطابق ہماری حکومت اپنی طاقت کے مطابق سب کچھ کرے گی تاکہ داﺅد ابراہیم کو واپس لایا جاسکے۔ راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں ہندوستان کے ہی وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہری بھائی چوہدری نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ انڈیا کو معلوم نہیں کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے وہ اب تک پتا نہیں چل سکتا ہے، داﺅد ابراہیم کی ملک واپسی کے حوالے سے اقدامات اسی وقت ہوسکتے ہیں جب معلوم ہوجائے کہ وہاں کہاں ہے۔ مگر آج لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا بیان ت...