کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سولر لائٹس لگانے کے ‘‘روشن سندھ ‘‘ منصوبے میں اربوں روپے کی کرپشن سے متعلق ملزمان کی درخواست ضمانت پر پراسیکیوٹر جنرل نیب کو نوٹس جاری کردیے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، ملزمان کے وکیل نے موقف دیاکہ منصوبے کے مطابق لائٹس لگادی گئیں ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہاں آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، لائٹس لگانے سے پورا سندھ روشن ہوگیا ہے۔ سورج ڈھلتے ہی سندھ چمک جاتا ہے جاکر دیکھیں۔
ملزمان کے وکلا نے موقف اختیار کہ آپ چاہیں تو کسی سطح پر انکوائری کرالیں، چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے انکوائری کرائی تو آپ لوگوں کی چیخیں نکل جائیں گی، ایسی باتیں نہ کریں جو برداشت نہ کرسکیں۔
ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے یہ انکوائری جعلی اکاؤنٹس کیس میں منتقل کر دی ہے، چیئرمین نیب کے پاس انکوائری ٹرانسفر کرنے کا اختیار نہیں تھا چیف جسٹس احمد علی شیخ نے نے ریمارکس دیے سول انجینئر کا اسٹریٹ لائٹس کے منصوبے میں کیا کام ہے، عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو 7 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
نیب کے مطابق روشن منصوبے کے تحت پورے صوبے میں سولر اسٹریٹ لائٹس لگانے کا 4 ارب روپے منصوبہ تھا جس میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی شکایات ملی ہیں۔
The post روشن سندھ منصوبہ کرپشن کیس، سورج ڈھلتے ہی سندھ چمک جاتا ہے؟ ہائیکورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان http://bit.ly/2ZQvE7t