کراچی: کئی روز سے لاپتا 23 ماہی گیروں کے بھارت کی تحویل میں ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا، ماہی گیروں کی لاشیں نہ ملنے سے اس خدشے کو تقویت ملنے لگی۔
ایکسپریس کے مطابق لاپتا ماہی گیروں کی تلاش کے لیے سمندر میں مختلف مقامات جبکہ کیٹی بندر کے قریب مینگروز کے جنگلات میں آپریشن 15 روز بعد محدود کردیا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں میری ٹائم سیکورٹی، ایدھی فاونڈیشن اور فشرمینز کوآپریٹو سمیت نے اپنی مدد آپ کے تحت تمام تر کاوشیں کیں تاہم وہ بے نتیجہ رہی اور اس تمام تر عرق ریزی کا کوئی معنی خیز نتیجہ نہیں نکل سکا۔
یہاں یہ بات بھی انتہائی توجہ طلب ہے کہ ان 15 دنوں کے دوران لاپتا کسی بھی ماہی گیر کی لاش سطح سمندر پر نہیں ابھری جس کی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں کی جانے لگیں کہ آخر ان لاپتا 23 ماہی گیروں کو آسمان کھا گیا یا سمندر نگل گیا؟
یہ پڑھیں: سمندر میں لاپتا ماہی گیروں کی گتھی نہ سلجھ سکی
ذرائع فشریز کا کہنا ہے کہ لاپتا ہونے والے ماہی گیروں کے ورثا ہر روز کراچی فش ہاربر اس امید پر آتے ہیں کہ ان کے پیاروں کے حوالے سے انھیں کوئی اچھی خبر مل جائے گی۔ ذرائع کے مطابق فیشرمینز کوآپریٹو سوسائٹی کی جانب سے صوبائی وزرات داخلہ کو خط لکھا گیا ہے جو وفاقی وزات داخلہ وزارت خارجہ، وزیراعلیٰ سندھ، وزارت لائیو اسٹاک، سندھ فشریز، ڈی جی میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی اور ڈی جی فشریز کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔
اداروں کو لکھے جانے والے مکتوب میں فشرمینز کوآپریٹو سوسائٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جس وقت سندھ، بلوچستان کے ساحلی مقامات شدید اور غیرمعمولی ہواؤں کی زد میں تھے تو اس دوران سمندری لہروں کی بلندی خطرناک حد تک بڑھ گئی تھی، طوفانی ہواؤں کا زور چونکہ مشرقی سمت کی جانب بہت زیادہ تھا تو یہ خدشہ موجود ہے کہ پاکستانی ماہی گیر ان طوفانی ہواؤں کی وجہ سے راستہ بھٹک کر بھارت چلے گئے ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاپتا ماہی گیروں کی بھارت میں موجودگی کو اس بات سے بھی تقویت مل رہی ہے کہ اب تک کسی بھی ماہی گیر کی لاش سمندر سے نہیں ملی، البتہ ان کے زیر استعمال سامان اور دیسی ساختہ لائف بوٹ لاپتا ہونے کے 8 روز بعد سمندر سے مل چکی ہے جب کہ اس سے قبل بنگالی ڈھونڈے (چھوٹی لانچ ) کے ذریعے سمندر میں مچھلی کے شکار پر جانے والے 3 پاکستانی ماہی گیروں کی بھارت میں گرفتاری کی تصدیق بھارتی پورٹ بندر کے حکام کرچکے ہیں۔
لاپتا 23 ماہی گیروں کا تعلق فضل اکبر، العزیزی اور المدثر لانچوں سے ہے جس میں بڑی تعداد فضل اکبر نامی لانچ کی ہے، اس کے ناخدا سیف الرحمن (تعلق بٹ خیلہ، مالاکنڈ ایجنسی) ڈرائیور اسحاق گھمن (تعلق گوٹھ مصری، گھوڑا باری) جبکہ خلاصی وقار احمد، عبدالمجید گھمن، عرس، راٹھور، وزیرعلی، یارمحمد، الھورایو، ایوب، محمد عرس، نصراللہ گھمن، دریا خان، حضرت اللہ، رشید، سائیں ڈنو، وزیر گھمن، عبدالواحد سمیت دیگر کا تعلق اندرون سندھ کے ضلع ٹھٹھہ، گھوڑ باری جاتی ضلع سجاول اور میرپورساکرو سے ہے۔
The post لاپتا 23 ماہی گیروں کے بھارتی تحویل میں ہونے کا خدشہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان http://bit.ly/2PGFRhR