کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے فراموش کیے گئے معجزاتی درخت ’’سوہانجنا‘‘کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے محدود وسائل میں بڑی بیماریوں کے خلاف مزاحمت کرسکتے ہیں نہ ہی سستے علاج سمیت غذائی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔
قدرت کے اس عظیم تحفے کو فراموش کرنا غلطی تھی، آج بھی کراچی کے قدیم گھروں میں سوہانجنا کے درختوں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ماضی میں لوگ اس درخت کے فوائد سے آگاہ تھے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اوجھا کیمپس کے عبدالقدیر خان آڈیٹوریم میں ڈاؤ کالج آف بائیو کیمسٹری کے زیر اہتمام ’’سوہانجنا کے دوائی اور غذائی فوائد‘‘ پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انھوں نے مزید کہا کہ سوہانجنا کے پتے گرین ہربل ٹی کے طور پر پیے بھی جاسکتے ہیں جبکہ پھلیاں سبزی کے طور پر پکائی جاسکتی ہیں جس کے نتیجے میں اس قدرت کے تحفے کے فوائد حاصل کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی سوہانجنا کے بارے میں آگاہی مہم شروع کر رہی ہے، سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے پروفیسر انوار گیلانی نے کہا کہ سوہانجنا کی مختلف مصنوعات کی دنیا میں 5 ارب ڈالر کی مارکیٹ ہے، یہ السر ، کینسر اور ذیابیطس جیسے امراض کے خلاف موثر مزاحمت اور علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
جس کا تیل، ہربل ٹی، اچار اور دیگر صورتوں میں ملتا ہے، انھوں نے کہا کہ بطور غذا فاسٹ فوڈ کھاکر 3.8 ملین افراد سالانہ دنیا میں مرجاتے ہیں جبکہ 8 ملین افراد سالانہ دنیا میں مختلف دواؤں کے ضمنی اثرات سے متاثر ہوکر اسپتال جاتے ہیں مگر قدرت کے اس تحفے سوہانجنا بطور غذا استعمال کرکے کوئی نقصان ہے نہ دوا کے طور پر استعمال کرکے کوئی خطرہ ہے ڈاکٹر عائشہ ثنا نے کہا کہ سوہانجنا صدیوں سے بطور دوا استعمال ہوتا چلا آرہا ہے، دنیا کے 82 ملکوں میں لوگ اس کی افادیت سے آگاہ ہیں جبکہ کینسر سمیت معدے میں السر پیدا کرنے والے جراثیم ایچ پائیلوری کے خلاف مزاحمت پیدا کرسکتا ہے، ڈاکٹر صدف خان نے کہا کہ ’’سوہانجنا‘‘ میں پروٹین اور امائنو ایسڈ بھی بھر پور مقدار میں ہوتے ہیں، دودھ پلانے والی مائیں اگر سوہانجنا استعمال کریں تو ان کے شیر خواروں کی غذائی ضروریا ت بھرپور انداز میں پوری ہوسکتی ہیں۔
The post ’’سوہانجنا‘‘درخت کوفراموش کرناغلطی تھی،سعید قریشی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان http://bit.ly/2UAwVMr