Skip to main content

ہم اہل انتظار کے آہٹ پہ کان تھے تحریر: قدسیہ ممتاز پاکستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین اور الجھا ہوا ہے۔ اس پہ لکھنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ کچھ دیوانے مگر تیشہ فرہاد میسر کر ہی لیتے ہیں۔ مجھے سوشل میڈیا پہ نوجوان دوستوں نے پرو اسٹیبلشمنٹ ہونے کے طعنے دئیے کیونکہ میں اس مسئلے پہ لکھ نہیں پا رہی تھی۔ دراصل کالم لکھنے کا ارادہ تھا۔ مدیر صاحب بڑے بھائیوں جیسی شفقت رکھتے ہیں۔ سوچا ان سے مشورہ کر لوں۔ انہوں نے موضوع سنتے ہی قلم کان پہ رکھ لیا۔اس کا صاف مطلب تھا کوئی اور بات کرو۔ میں اتنی عقل مند تو ہوں کہ اشارہ سمجھ جاوں کہ ادارہ اس بار کالم نگار سے متفق نہ ہونے کا رسک نہیں لے گا۔میں نے یہ رسک چوّلی ڈاٹ پی کے پہ لیا۔ میں نے کافی عرصہ پہلے لاطینی امریکہ کے پس منظر میں لاپتہ افراد کے المیے پہ لکھا تھا۔ گول مول الفاظ میں لکھا گیا کالم: وہ کیا کریں کہ جنہیں انتظار کرنا ہے ، شکر لپٹی گولی کی طرح نگل لیا گیا۔ بچت ہوگئی۔لیکن میں ایسے کیوں کہہ رہی ہوں جیسے اس پہ بات کرنا کوئی بہت دل گردے کا کام ہو؟ آخر ہمیں خوف کس کا ہے؟ آخر کیوں ہم اس پہ لکھ نہیں پارہے؟ اور یہی وہ سوال ہے جس میں اس مسئلے کا جواب پوشیدہ ہے۔ کیا ہم اس لئے نہیں لکھ پا رہے کہ کچھ لوگوں کو اس موضوع پہ بات کرنا پسند نہیں؟کیا کچھ لوگوں کو اس پہ بات کرنا اس لئے پسند نہیں کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ کیا کررہے ہیں اور اس میں کسی کی مداخلت پسند نہیں کرتے؟یا یہ کہ وہ مطلق العنان ہیں اور انہیں پسند نہیں کہ ان کے معاملات میں ہم جیسے کمی کمین دخل دیں؟ ریاست کی ایک رٹ ہوتی ہے۔ جو آپ نے اس وقت قائم کی جب لاکھوں عاشقان رسول ﷺ کے جذبات کی پروا کئے بغیر آپ نے ممتاز قادری کو پھانسی دی۔ آپ کسی دباو او ر مصلحت کا شکار نہیں ہوئے۔ آپ نے یہ رٹ اس وقت قائم کی جب صولت مرزا کو ٹی وی پہ اعترافی بیان دلوائے اور بیرونی دباو کی پروا کئے بغیر اسے انجام سے دوچار کیا۔اس کا مطلب ہے آپ عدالت کے کٹہرے میں اپنی رٹ قائم کرسکتے ہیں تو پھر راو انوار، چوہدری اسلم اور ایس ایچ او بہادر علی اور ذیشان کاظمی کی کیا ضرورت پڑ گئی تھی؟ اگر لاپتہ یا جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاک نوجوان ملک و قوم کی سلامتی کو خطرہ ہیں تو لے آئیے ان کو اس عدالت کے کٹہرے میں جو آج بھی کلبھوشن یادیو کا منتظر ہے لیکن نہ کسی اصلی پولیس مقابلے میں مارا جاتا ہے نہ جعلی میں۔آخر اسی عدالت سے ایک حاضر سروس وزیر اعظم کو فارغ کیا گیا ہے جو ابھی تک بلبلاتا پھر رہا ہے کہ مجھے کیوں نکالا؟ یاد آیا۔ ایک رٹ آپ نے ڈمبہ ڈولہ میں بھی قائم کی تھی جب مدرسے کے وضو میں مشغول معصوم بچے چیتھڑوں میں بدل گئے تھے۔ ایک رٹ اس وقت قائم کی تھی جب چوکی پہ حاملہ چیچن عورت کو گولی ماری تھی اور اس کی انگلی آسمان کی طرف اٹھی رہ گئی تھی۔ پھر ایک رٹ کسی اور نے آپ کی رٹ پہ نہلے پہ دہلا کی طرح ایبٹ آباد میں مار دی تھی اور آپ آج تک کھمبا نوچ رہے ہیں۔ان تمام رٹو ں کا انجام کیا ہوا؟دہشت گردی، خون ریزی، خود کش دھماکے اور لاتعداد لاشیں۔کیا آپ ایک اور جنگ کی تیاری میں ہیں؟ ہمیں طعنہ دیا گیا کہ آپ عاصمہ جہانگیر اور فرزانہ باری سے گئے گذرے ہیں۔ کم سے کم وہ اپنے لاپتہ افراد کی گم شدگی پہ آواز تو اٹھاتے ہیں۔ہم اسلامسٹوں کی یہی مجبوریاں ہیں۔ ہم داڑھی اور تسبیح والے دہشت گر د ریاست پاکستان کے وفادار ہیں۔ ہم اپنے لاپتہ بچوں کی گم شدگی پہ چپ چاپ رو لیتے ہیں۔ کچھ قانونی کاروائیاں کرلیتے ہیں۔ کچھ اپنی سی کوشش کرلیتے ہیں، احتجاج اور مظاہرے بھی کرلیتے ہیں پھر صبر کرکے بیٹھ رہتے ہیں لیکن ریاست پاکستا ن کی عالمی سطح پہ بدنامی کا کوئی سامان نہیں کرتے کہ ہمیں نہ وہاں سے ٹکڑے ڈالے جاتے ہیں نہ اس مٹی کے سوا ہمارا ٹھکانہ کہیں اور ہے۔ایسے میں ہم فرزانہ باری اور عاصمہ جہانگیر سے بدتر ہی بہتر ہیں۔ مجھے آنسووں میں بھیگی ای میلز اور پیغامات وصول ہوتے ہیں۔ لاپتہ افراد اپنے پیچھے آنسووں کی ایک لکیر چھوڑ جاتے ہیں۔ دروازے سے اس روز کی اتری زنجیر کبھی دوبارہ نہیں چڑھائی جاتی۔ کان آنکھیں بن کر گلی تک آہٹوں کا پیچھا کرتے ہیں، پھرلوٹ کر وہیں پہرہ دینے لگ جاتے ہیں۔اشفاق احمد مرحوم کہا کرتے تھے انتظار کرنے والا وہیں رہ جاتا ہے جہاں اسے انتظار کرنے کو کہا جاتا ہے۔ واپس تو بس اس کا جسم آتا ہے۔ خالی خولی، گونجتی آوازوں والا جسم۔ #StopFakeEncounter

Dalesman http://ift.tt/2xK2pYK

Popular posts from this blog

افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 250 افراد ہلاک

کابل:  افغانستان میں 6.1 شدت کے زلزلے سے 250 افراد ہلاک اور500 سے زائد  زخمی ہوگئے۔ غیرملکی میڈیا نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں  زلزلے سے 250 افراد ہلاک اور500 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔زلزلے سے پکتیکا میں 50 افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز خوست شہر سے 27 میل دور تھا اوراس کی گہرائی 31 میل تھی۔ زلزلے کے جھٹکے افغان دارالحکومت کابل میں بھی محسوس کئے گئے۔افغان حکام نے امدادی ٹیموں سے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کی اپیل کی ہے۔ افغانستان میں زلزلے نے تباہی مچا دی، 250 سے زائد افراد جاں بحق، صوبہ پکتیکا سب سے زیادہ متاثر ہوا، ریسکیو ٹیمیں پکتیکا پہنچ گئیں، امدادی سرگرمیاں شروع، زلزلے سے اب تک 1250 افراد زخمی ہوئے ہیں pic.twitter.com/5BoyWwge9P — ترکیہ اردو (@TurkeyUrdu) June 22, 2022 زلزلے سے کچے مکانات گر گئے اورزمین میں دراڑیں پڑگئیں۔حکام نے زلزلے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔ زلزلہ بھارت کے کچھ علاقوں میں بھی محسوس کیا گیا۔ The post افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 250 ا...

ملیے جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور سے

ٹوکیو:  بہت بڑا ٹریلر یا ٹرک عموماً مرد حضرات ہی چلاتے ہیں لیکن جاپان میں 24 سالہ خوبرو لڑکی بڑی مہارت سے یہ ٹرک چلاتی ہے اور اس کا حسن دیکھ کر لوگ اسے سراہتے ہیں تاہم وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں بھی اس شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں۔ رائنو ساساکی جاپانی علاقے کوچی میں رہتی ہے اور 7 سال قبل اس کے ٹرک ڈرائیور والد شدید بیمار ہوگئے جس کے بعد رائنو نے سیکڑوں میل دور اکیلے ٹرک چلانے میں والد کی مددگار بننے کا فیصلہ کیا۔ 21 سال کی عمر میں رائنو نے رقص کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر خود ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی لی۔ رائنو اب ٹرک میں اپنے والد کے ساتھ سفر کرتی ہے اور ان سے ٹرک ڈرائیونگ کے گُر بھی سیکھتی رہتی ہے۔ اس کے حسن اور ہمت کی بنا پر فیس بک، ٹویٹر اور انسٹا گرام پر ہزاروں لوگ رائنو کے فالوورز بن چکے ہیں اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب رائنو کو جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور کے نام سے بھی پکارا جارہا ہے۔ رائنو کو ٹرک چلاتے ہوئے 7 برس ہوگئے ہیں لیکن اب تک اس کی جسامت کے مطابق یونیفارم نہیں مل سکا کیونکہ جیکٹ، پینٹ اور دستانے وغیرہ سب مردوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ وہ مست...

اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے

dawood ibrahim نئی دہلی : ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کے پاس داﺅد ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی کے شواہد موجود ہیں اور اسے ہر صورت میں واپس لایا جائے گا۔ ہندوستانی چینیل این ڈی ٹی وی کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے ہمیں پاکستان کے پیچھے لگنا پڑے یا اس پر دباﺅ ڈالنا پڑے، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے۔ ہندوستانی وزیر کے مطابق ہماری حکومت اپنی طاقت کے مطابق سب کچھ کرے گی تاکہ داﺅد ابراہیم کو واپس لایا جاسکے۔ راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں ہندوستان کے ہی وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہری بھائی چوہدری نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ انڈیا کو معلوم نہیں کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے وہ اب تک پتا نہیں چل سکتا ہے، داﺅد ابراہیم کی ملک واپسی کے حوالے سے اقدامات اسی وقت ہوسکتے ہیں جب معلوم ہوجائے کہ وہاں کہاں ہے۔ مگر آج لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا بیان ت...