Skip to main content

یمن کے گورنر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ

یمن کے گورنر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ

جب اہل یمن نے حضور  صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہمارے ساتھ آپ ایک ایسا آدمی بھیج دیجئے جو صرف امیر ہی نہ ہو، بلکہ معلّم بھی ہو، تو اس موقع پر آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی نظرمبارک معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ پر پڑی، چنانچہ آپ نے ان کو اشارہ کرکے بلایا اور کہا کہ اے معاذ! تم یمن چلے جاؤ تمہاری وہاں ضرورت ہے، پھر آپ نے تبلیغ سے متعلق کچھ نصیحتیں فرمائی اور ان کو وہاں کا گورنر مقرر فرمادیا اور کہا کہ اے معاذ! واپسی میں شاید تم مجھ سے نہ مل سکوگے، یہ سننا تھا کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے آنسو بہہ پڑے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی آنسو شدت محبت کی وجہ سے بہہ پڑے، پھر جب روانہ ہونے لگے، تو حضور  صلی اللہ علیہ وسلم پیدل چل رہے تھے اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سواری پر تھے، حضور  صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ ساتھ چل کر نصیحت بلکہ وصیت فرمارہے تھے، اے معاذ! لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنا، مشکلات پیدا نہ کرنا، انہیں خوشی ومسرت کا پیغام سنانا، ایسی کوئی بات نہ کرنا جس سے انہیں دین سے نفرت ہوجائے۔اس سفر کا منظر بھی عجیب تھا کہ محبوب پیدل چل رہے تھے اور محب سوار، جی ہاں! حضور  صلی اللہ علیہ وسلم پیدل تھے اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ گھوڑے پر سوار تھے۔اس وقت سرکار دوعالم  صلی اللہ علیہ وسلم کتنے خوش تھے، اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اگر مجھے فیصلہ کرنے کے لیے قرآن وسنت میں کوئی چیز نہ ملے تو اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا، حضور  صلی اللہ علیہ وسلم کو اس جواب سے اتنی خوشی ہوئی تھی، کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم کے فرستادہ کو اس چیز کی توفیق دی جس سے اللہ کا رسول راضی ہے۔پھراس وقت وہ حالت بھی عجیب تھی، کہ جب حضور  صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے معاذ! ہوسکتا ہے آج کے بعد تم مجھ سے پھر نہ مل سکو، شاید واپسی میں تمہارا گذر میری مسجد اور قبر کے پاس ہی سے ہوگا۔یہ سننا تھا کہ اس عاشق صادق کے پاؤں سے زمین نکل گئی اور زار وقطار رونے لگے، روایات میں آتا ہے کہ حضور  صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رائے انور مدینہ منورہ کی طرف پھیرلیا اور یہ ارشاد فرمایا: ”ان اولی الناس بالمتقون حیث کانوا ومن کانو“ یعنی میرے قریب ترین وہ لوگ ہیں جو متقی ہوں جہاں بھی ہوں اور جو بھی ہوں۔چنانچہ یہی ہوا کہ جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ یمن سے واپس آئے تو سرکار دوعالم  صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرماچکے تھے اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر حاضر ہوکر رورہے تھے۔یہ خوبرو، خوش اخلاق، کشادہ دست، کریم النفس، خوش بیان اور شیریں بیان معاذ بن جبل بن عمرو بن اوس بن عائذ الانصاری ہیں، جو اٹھارہ سال کی عمر میں مسلمان ہوئے اس وقت تک آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ ہجرت نہ فرمائی تھی، یہ مدینہ سے جاکر مشرف باسلام ہوئے تھے، بیعت عقبہ میں شریک ہونے والے ستر جلیل القدر صحابہ میں سے ایک یہ بھی تھے۔اٹھارہ سال کی عمر، ابھرتی جوانی، سینہ میں موجزن ارمان، دنیا میں گھسنے کا خیال اور مستقبل کے عزائم کو پختہ کرنے کا زمانہ، مگر اسلام لانے کے بعد انھوں نے اپنی زندگی تبلیغ اسلام، تعلیم قرآن اور شرک کے خاتمے کے لیے وقف کردی، چنانچہ حضرت عمروبن حموح بن جموح رضی اللہ عنہ کو بت پرستی اور بتوں سے متنفر کرنے والوں میں ان کا بھی کردار تھا۔دین کے مسائل سیکھنے اور قرآنی علوم پڑھنے میں اس طرح لگ گئے کہ ان کو دینی علوم میں مہارت تامہ حاصل ہوگئی، پھر سرورکائنات  صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں وہ بشارت دی جس پر وہ بجا طور پر فخر کرسکتے ہیں۔جماعت صحابہ میں آپ کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ زبانِ نبوت ترجمان حقیقت سے آپ کو یہ سند عطا ہو ”اعلم امتی بالحلال والحرام معاذ بن جبل“ کہ میرای امت میں سب سے زیادہ حلال وحرام سے واقف معاذ بن جبل ہیں۔مسروقبیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں آیت پاک ”اِنَّ اِبْرَاہِیْمَ کانَ اُمَّةً قَانِتًا للّٰہِ“ پڑھی گئی تو انھوں نے فرمایا کہ معاذ بھی ایک امت تھے، اللہ کے فرمانبردار تھے، ان کے متعلق آپ  صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاگیا تو آپ نے فرمایا، جانتے ہو ”امت“ وہ شخص ہے جو لوگوں کو خیر کی باتیں سکھاتا ہے۔ (فتح الباری جلد۸، صفحہ ۴۹۴)․․․․ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں حمص کی مسجد میں داخل ہوا تو وہاں میں نے گھنگریالے بالوں والے ایک نوجوان کو بیٹھا ہوا دیکھا اور لوگ اس کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے، جب وہ گفتگو کرتا تو یوں معلوم ہوتا کہ جیسے اس کے منہ سے نور کی کرنیں پھوٹ رہی ہیں اور موتی بکھررہے ہیں، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟لوگوں نے بتایا کہ یہ معاذ بن جبل ہیں․․․ اسی طرح ابومسلم خولانی کا بیان ہے کہ ایک روز میں دمشق کی جامع مسجد میں آیا تو وہاں عمر رسیدہ صحابہ کرام تشریف فرماتھے اور ان میں ایک نوجوان سُرمیلی آنکھوں والا اور چمکیلے دانتوں والا تھا، جب یہ حضرات کسی بات میں اختلاف کرتے تو یہ لوگ اس نوجوان کی طرف رجوع کرتے۔میں نے پوچھا یہ جوان کون ہے؟ بتایاگیا کہ یہ معاذ بن جبل (ان کی کنیت ابوعبدالرحمن، لقب امام الفقہاء ہے) ہیں، پھر ان سے بڑھ کر حضور  صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خوش نصیب افراد میں شامل فرمایا اور وہ کتابت قرآن کے شرف سے مشرف ہوئے، یہ ان پر اعتماد کامل اور علم کی پختگی کی ایک دلیل تھی، اسی طرح فتح مکہ کے بعد جب لوگ گروہ در گروہ دائرہ اسلام میں داخل ہورہے تھے، تو ان میں مسلمانوں کی تعلیم و تربیت کے لیے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر انتخاب انہی پر پڑی اور انہیں کو اس کام کے لیے متعین فرمایا۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے متعلق نبی پاک  صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی منقول ہے ”معاذ امام العلماء یوم القیامة برتبة“ معاذ کو قیامت کے دن علماء کی پیشوائی حاصل ہوگی اور ایک بڑا درجہ ان کو ملے گا۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ نے علم کی گہرائی اور گیرائی عطا کی تھی، تو جہاں انھوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجا آوری اور حضور  صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق محبت اور سنت کی پیروی میں کوتاہی نہ کی، تو وہیں حقوق العباد کی رعایت بھی بڑی شدت سے فرماتے رہے، چنانچہ ان کے حالات میں لکھا ہے کہ ان کی دو بیویاں تھیں، جب ایک کی باری ہوتی تو دوسری کے گھر میں پانی تک نہ پیتے اور نہ وضو فرماتے۔ان تمام خوبیوں کے ساتھ ساتھ وہ اس عظیم خوبی سے بھی بہرہ ور تھے جس کو اپناکر مسلمانوں نے عظمت حاصل کی تھی، جس خوبی کی بدولت مسلمانوں کا دبدبہ، شان وشوکت اور نام تھا اور جس کو چھوڑنے کے بعد مسلمان پستی کی اتھاہ گہرائی کی طرف مسلسل رواں دواں ہیں اور جہاں دیکھو مسلمان ذلت و رسوائی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

Popular posts from this blog

افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 250 افراد ہلاک

کابل:  افغانستان میں 6.1 شدت کے زلزلے سے 250 افراد ہلاک اور500 سے زائد  زخمی ہوگئے۔ غیرملکی میڈیا نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں  زلزلے سے 250 افراد ہلاک اور500 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔زلزلے سے پکتیکا میں 50 افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز خوست شہر سے 27 میل دور تھا اوراس کی گہرائی 31 میل تھی۔ زلزلے کے جھٹکے افغان دارالحکومت کابل میں بھی محسوس کئے گئے۔افغان حکام نے امدادی ٹیموں سے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کی اپیل کی ہے۔ افغانستان میں زلزلے نے تباہی مچا دی، 250 سے زائد افراد جاں بحق، صوبہ پکتیکا سب سے زیادہ متاثر ہوا، ریسکیو ٹیمیں پکتیکا پہنچ گئیں، امدادی سرگرمیاں شروع، زلزلے سے اب تک 1250 افراد زخمی ہوئے ہیں pic.twitter.com/5BoyWwge9P — ترکیہ اردو (@TurkeyUrdu) June 22, 2022 زلزلے سے کچے مکانات گر گئے اورزمین میں دراڑیں پڑگئیں۔حکام نے زلزلے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔ زلزلہ بھارت کے کچھ علاقوں میں بھی محسوس کیا گیا۔ The post افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 250 ا...

ملیے جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور سے

ٹوکیو:  بہت بڑا ٹریلر یا ٹرک عموماً مرد حضرات ہی چلاتے ہیں لیکن جاپان میں 24 سالہ خوبرو لڑکی بڑی مہارت سے یہ ٹرک چلاتی ہے اور اس کا حسن دیکھ کر لوگ اسے سراہتے ہیں تاہم وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں بھی اس شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں۔ رائنو ساساکی جاپانی علاقے کوچی میں رہتی ہے اور 7 سال قبل اس کے ٹرک ڈرائیور والد شدید بیمار ہوگئے جس کے بعد رائنو نے سیکڑوں میل دور اکیلے ٹرک چلانے میں والد کی مددگار بننے کا فیصلہ کیا۔ 21 سال کی عمر میں رائنو نے رقص کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر خود ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی لی۔ رائنو اب ٹرک میں اپنے والد کے ساتھ سفر کرتی ہے اور ان سے ٹرک ڈرائیونگ کے گُر بھی سیکھتی رہتی ہے۔ اس کے حسن اور ہمت کی بنا پر فیس بک، ٹویٹر اور انسٹا گرام پر ہزاروں لوگ رائنو کے فالوورز بن چکے ہیں اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب رائنو کو جاپان کی سب سے خوبصورت ٹرک ڈرائیور کے نام سے بھی پکارا جارہا ہے۔ رائنو کو ٹرک چلاتے ہوئے 7 برس ہوگئے ہیں لیکن اب تک اس کی جسامت کے مطابق یونیفارم نہیں مل سکا کیونکہ جیکٹ، پینٹ اور دستانے وغیرہ سب مردوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ وہ مست...

اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے

dawood ibrahim نئی دہلی : ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کے پاس داﺅد ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی کے شواہد موجود ہیں اور اسے ہر صورت میں واپس لایا جائے گا۔ ہندوستانی چینیل این ڈی ٹی وی کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے ہمیں پاکستان کے پیچھے لگنا پڑے یا اس پر دباﺅ ڈالنا پڑے، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے۔ ہندوستانی وزیر کے مطابق ہماری حکومت اپنی طاقت کے مطابق سب کچھ کرے گی تاکہ داﺅد ابراہیم کو واپس لایا جاسکے۔ راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں ہندوستان کے ہی وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہری بھائی چوہدری نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ انڈیا کو معلوم نہیں کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے وہ اب تک پتا نہیں چل سکتا ہے، داﺅد ابراہیم کی ملک واپسی کے حوالے سے اقدامات اسی وقت ہوسکتے ہیں جب معلوم ہوجائے کہ وہاں کہاں ہے۔ مگر آج لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا بیان ت...