Skip to main content

Posts

Showing posts from May, 2015

اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے

dawood ibrahim نئی دہلی : ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کے پاس داﺅد ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی کے شواہد موجود ہیں اور اسے ہر صورت میں واپس لایا جائے گا۔ ہندوستانی چینیل این ڈی ٹی وی کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے ہمیں پاکستان کے پیچھے لگنا پڑے یا اس پر دباﺅ ڈالنا پڑے، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم داﺅد ابراہیم کو واپس نہیں لے آتے۔ ہندوستانی وزیر کے مطابق ہماری حکومت اپنی طاقت کے مطابق سب کچھ کرے گی تاکہ داﺅد ابراہیم کو واپس لایا جاسکے۔ راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں ہندوستان کے ہی وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہری بھائی چوہدری نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ انڈیا کو معلوم نہیں کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داﺅد ابراہیم کہاں موجود ہے وہ اب تک پتا نہیں چل سکتا ہے، داﺅد ابراہیم کی ملک واپسی کے حوالے سے اقدامات اسی وقت ہوسکتے ہیں جب معلوم ہوجائے کہ وہاں کہاں ہے۔ مگر آج لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا بیان ت...

'اسامہ آئی ایس آئی کی قید میں تھے'

واشنگٹن: امریکا کے ایک تحقیقی صحافی اور مصنف سیمور ایم ہرش کے مطابق امریکا اسامہ بن لادن تک پاکستان کی مدد سے پہنچا تھا، لیکن اس نے اس کارروائی کو اس انداز سے ظاہر کیا کہ پاکستان کو مجرم بنادیا۔ (   ڈان  نیوز ) جب ڈان نے سیمور ایم ہرش سے پوچھا کہ کیا انہیں یقین ہے کہ امریکا پاکستان کی مدد سے القاعدہ کے رہنما تک پہنچا تھا، تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے امریکا کی مکمل مدد کی۔‘‘ لندن ریویو آف بکس میں اتوار کو شایع ہونے والی ایک اسٹوری میں سیمور نے واضح کیا کہ ’’آپریشن نیپچیون‘‘ کے بارے میں امریکا کا سرکاری نکتہ نظر ایک فرضی کام یا پریوں کی داستان کی طرز کا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہائٹ ہاؤس نے امریکی مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ مشن تیار کیا اور پاکستانی فوج اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سینئر جنرلوں کو اس چھاپہ مار کارروائی کے بارے میں قبل از وقت کچھ نہیں بتایا تھا۔ سیمور ہرش نے لکھا ہے کہ ’’یہ بہت بڑا جھوٹ تھا کہ پاکستان کے دو سب سے سینئر فوجی رہنماؤں (ریٹائرڈ) جنرل اشفاق پرویز کیانی (جو اس وقت چیف آف آرمی اسٹاف تھے)، اور اس وقت کے ڈائریکٹر جنر...

اے غلام! تو نے ہمیں اللہ کی بندگی سکھا دی

خواجہ حسن بصری رحمة اللہ تعالٰی علیہ نے بصرہ میں ایک غلام خریدا، وہ غلام بھی ولی اللہ، صاحبِ نسبت اور تہجد گذار تھا- حضرت حسن بصری نے اس سے پوچھا کہ اے غلام! تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا کہ حضور! غلاموں کا کوئی نام نہیں ہوتا، مالک جس نام سے چاہے پکارے، آپ نے فرمایا اے غلام! تجھ کو کیسا لباس پسند ہے؟ اس نے کہا کہ حضور! غلاموں کا کوئی لباس نہیں ہوتا جو مالک پہنا دے وہی اس کا لباس ہوتا ہے، پھر انہوں نے پوچھا کہ اے غلام! تو کیا کھانا پسند کرتا ہے؟ غلام نے کہا کہ حضور غلاموں کا کوئی کھانا نہیں ہوتا جو مالک کھلا دے وہی اس کا کھانا ہوتا ہے۔ خواجہ حسن بصری چیخ مار کر بیہوش ہوگئے، جب ہوش میں آئے تو فرمایا اے غلام! میں تجھ کو آزاد کرتا ہوں ، میں نے تجھے پیسے سے خریدا تھا مگر اب تجھ کو پیسہ نہیں دینا ہے، میں تجھ کو مفت میں آزاد کرتا ہوں، غلام نے پوچھا کہ کس نعمت کے بدلے میں آپ مجھ کو آزاد کررہے ہیں؟ آپ نے فرمایا تم نے ہم کو اللہ کی بندگی سکھا دی، تم ایسے غلام ہو کہ اگر مجھے میرا پیسہ دے دیتے تو غلامی کے طوق سے آزاد ہوسکتے تھے لیکن ہم اللہ کے ایسے غلام ہی...

یہ تمہاری بیوی ہے

ایک طوطا اور مینا کا گزر ایک ویرانے سے ہوا، وہ دم لینے کے لئے ایک ٹنڈ منڈ درخت پر بیٹھ گئے- طوطے نے مینا سے کہا “اس علاقے کی ویرانی دیکھ کر لگتا ہے کہ الوؤں نے یہاں بسیرا کیا ہو گا” ساتھ والی شاخ پر ایک الو بیٹھا تھا اس نے یہ سن کر اڈاری ماری اور ان کے برابر میں آ کر بیٹھ گیا- علیک سلیک کے بعد الو نے طوطا اور مینا کو مخاطب کیا اور کہا “آپ میرے علاقے میں آئے ہیں، میں ممنون ہوں گا اگر آپ آج رات کا کھانا میرے غریب کھانے پر تناول فرمائیں”- اس جوڑے نے الو کی دعوت قبول کر لی- رات کا کھانا کھانے اور پھر آرام کرنے کے بعد جب وہ صبح واپس نکلنے لگے تو الو نے مینا کا ہاتھ پکڑ لیا اور طوطے کو مخاطب کر کے کہا ” اسے کہاں لے کر جا رہے ہو، یہ میری بیوی ہے” یہ سن کر طوطا پریشان ہو گیا اور بولا ” یہ تمہاری بیوی کیسے ہو سکتی ہے، یہ مینا ہے اور تم الو ہو، تم زیادتی کر رہے ہو” اس پر الو اپنے ایک وزیر با تدبیر کی طرح ٹھنڈے لہجے میں بولا “ہمیں جھگڑنے کی ضرورت نہیں، عدالتیں کھل گئی ہوں گی- ہم وہاں چلتے ہیں، وہ جو فیصلہ کریں گی، ہمیں منظور ہوگا” طوطے کو مجبوراً اس کے ساتھ جانا پڑا- جج نے دونوں طر...

تاریخی فیصلہ

رات کے گھٹا ٹوپ اندھیرے نے ہر طرف اپنے سائے پھیلائے ہوئے تھے۔ ایسے میں ایک شخص قلعے کی دیوار سے رسا لٹکائے نیچے اتر رہا تھا۔ وہ جس قدر اپنی منزل کے قریب آرہا تھا، اسی قدر طرح طرح کے اندیشے اس کے دل کی دھڑکنوں کو تیز کر رہے تھے۔ “کہیں ایسا نہ ہو کہ قلعے والے مجھے دیکھ لیں اور تیر مار کر راستے ہی میں میرا قصہ تمام کر دیں۔۔۔۔ کہیں نیچے اترتے ہی مسلمانوں کی تلواریں میرے خون سے رنگین نہ ہو جائیں۔” یہ تھے وہ خدشات جو اس کے دل و دماغ میں شدت سے گونج رہے تھے۔ پھرجوں ہی اس نے زمین پر قدم رکھا مجاہدین نے اسے گرفتار کر لیا۔ اس کایہ خیال بالکل غلط ثابت ہوا کہ مسلمان مجاہد رات کے اندھیرے میں قلعے سے بے خبر ہوں گے۔ اترنے والے نے اپنے خوف پر قابو پاتے ہوئے کہا کہ اسے لشکر کے سپہ سالار کے سامنے پیش کر دیا جائے۔ وہ سپہ سالار کون تھے؟ وہ اللہ کی تلوار حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ مجاہدین کی مٹھی بھر فوج کے ساتھ ملک شام کے دارالسلطنت دمشق کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔ دن پر دن گزرتے جا رہے تھے مگر قلعہ تھا کہ کسی طور فتح ہونے میں نہیں آ رہا تھا۔ خالد بن ولید رضی اللہ...

Aisha RA ( Daughter Of Abu Bakr ) Saddiq R.A

Aisha RA ( Daughter Of Abu Bakr ) Saddiq R.A by HitsVideos She Was The Memorizer Of The Book Of Allah SWT, The Women Who Was Exonerated By Allah SWT In The Qur’an, It Was Upon Her Lap That The Prophet Muhammad SAW; He Breathed His Last, We Are Talking About Our Mother Aisha Bint Abi Bakr RA, She Was Confident, Assertive, Knowledgeable, Eloquent, She Loved Her Husband, She Loved The Prophet SAW, She Was Jealous Of The Prophet SAW And His Other Wives, His Marriage With Aisha Was Acceptable At That Time,  Nobody Protested It, If Aisha RA Herself Was So honoured And Pleased That She Was The Wife Of The Greatest Muhammad SAW, Who Are You To Come And Talk About This Subject And Urwa RA He Says: I’ve Heard The Speeches Of Abu Bakr, And The Speeches Of Umar And The Speeches Of Uthman And The Speeches Of Ali And He Says That There Is No Person That None Of Them Was As Eloquent As Aisha RA, This Women Aisha RA Is The Complete Package, Is The Complete Example Of A Qaanita, Of A Mu’mina...

THE EXCELLENCE OF QUR'AN

Umar bin Al Khattab r.a. used to weep on recalling his early youth. Some one asked him : O leaders of the Believers ! What's the matter ?. He replied : When I was a young man my father used to worry and reprimand me." Umar ! How will you manage your life, if you can't even look after a flock of sheep? Umar r.a. continued : After embracing the Qur'an, Umar is looking after the administration of entire Islamic land ! This is the excellence of Qur'an. It brings the best out of you. Those who study the Qur'an and its Tafseer and implement them in their lives, need no workshops in management, human relations, Personality development..... If the Qur'an can raise an unlettered community from its ebb into the highest tide and place them in the ranks of best Rulers, Warriors, Crises fighters, Ambassadors, Donors .. in an age without Internet or even telegraph , why cannot it upgrade us the educated ones in this age of information and quick communication ? Con...

حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہا

”اے میرے مالک اگر میں دوزخ کے ڈر سے تیری عبادت کرتی ہوں تو مجھے دوذخ میں پھینک دے۔ اگر میں جنت کی خاطر تیری عبادت کرتی ہوں تو مجھے جنت سے محروم کر دے لیکن اگر میں صرف تیر ی ہی خاطر تیری عبادت کرتی ہوں تو مجھ کو تو اپنے دیدارسے محروم نہ کرے۔“ مندرجہ بالا بیان کردہ دعا سے آپ حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہا کی اپنے رب سے محبت کا اندازہ کر سکتے ہیں۔عالم اسلام کی اس نامور خاتون کو اپنے اور اپنے خالق کے درمیان کسی قسم کے لالچ یا خوف کی موجودگی گوارانہ تھی۔ اس سے آپ ان کی عظمت کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہا کا شمار دوسری صدی ہجری کی شہرہ آفاق عارفات میں ہوتا ہے۔ آپ دو روایات کے مطابق 95 ہجری یا 99 ہجری میں عراق کے شہر بصرہ کے ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئیں۔آپ کے والد کا نام اسماعیل تھا۔ آپ اپنے والد کی چوتھی بیٹی تھیں۔ اسی لئے ان کا نام رابعہ مشہور ہو گیا۔ ابھی وہ لم سنی میں تھیں کہ کسی بردہ فروش نے ان کو اغوا کرکے غلامو ں کی منڈی میں فروخت کر دیا۔ غلامی کی حالت میں ہی آپ پلی بڑھیں۔ اپنے مالک کے گھر کام کرنے کے بعد باقی وقت میں وہ اپنے اللہ کی عبادت کرتیں۔ ان کے مال...

حضرت عمر بن خطاب رضیاللہ عنہ

خلافت راشدہ کے دوسر ے تاجدار اسالامی تاریخ کی اولوالعزم، عبقری شخصیت ،خُسر رسول ۖ داماد علی المرتضیٰ ، رسالت کے انتہائی قریبی رفیق ، خلافت اسلامیہ کے تاجدار ثانی جن کا مشہور قول ہے کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا ۔کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔ یہ وہ خلیفہ ثانی ہیں جنہیں اپنی مرضی سے نہ بولنے والے پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی تھی اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے یا عمرو بن ہشام ۔دعائے رسول کے بعد عمر بن خطاب تلوار گردن میں لٹکائے ہاتھ بندھے سیدھے دروازہ رسول ۖ پر پہنچے صحابہ کرام نے جب یہ آنے کی کیفیت دیکھی تو بارگاہ رسالت میں دست بستہ عرض کی یا رسول اللہ ۖ...

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ

ایک دن  حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کھانا کھا رہے تھے۔ آپ کا دل کسی میٹھی چیز کھانے کو چاہا۔ آپ نے اپنی زوجہ سے پوچھا، کیا کوئی میٹھی چیز ہے؟ انہوں نے جواب دیا .بیت المال سے جو کچھ آتا ہے اس میں میٹھی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ چند دن بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھا کہ دسترخوان پر کھانے کے ساتھ حلوہ بھی موجود ہے۔ آپ نے اپنی زوجہ صاحبہ سے پوچھا آج یہ حلوہ کیسے بن گیا؟ آپ کی زوجہ محترمہ نے فرمایا میں نے محسوس کیا کہ آپ کو میٹھی چیز کی خواھش ھے تو میں نے یوں کیا کہ جتنا آٹا ر وزانہ آتا تھا اس میں سے مٹھی بھر آٹا الگ رکھتی تھی۔ آج اتنا آٹا جمع ھو گیا کہ اس کے بدلے میں نے بازار سے کجھور کا شیرہ منگوایا اور اس طرح یہ حلوہ تیار کیا۔ آپ نے حلوہ تناول فرمایا۔ کھانے کے بعد آپ سیدھے بیت المال کے مہتمم کے پاس پہنچے اور فرمایا۔ ھمارے ھاں راشن میں جس قدر آٹا جاتا ھے آج سے اس میں سے ایک مٹھی کم کردینا۔ کیونکہ ھفتہ بھر کے تجربے نے بتایا ھے کہ ھمارا گزارہ مٹھی بھر کم آٹے میں بھی ھو جاتا ھے۔ از :حیات الصحابہ

ایسا ما لک تمہیں کہیں نہیں ملے گا

ایک بادشاہ کا غلام گھو ڑے پر سوار غرور کے عالم میں چلا آرہا تھا ۔ سامنے ایک بزرگ آگئے ۔ انہو ں نے اس مغرور غلام سے کہا : یہ اکڑ خانی تو اچھی نہیں ۔ غلام نے اور زیادہ اکڑ سے کہا ۔ ” میں فلاں بادشاہ کا غلام ہوں “ اور وہ بادشاہ مجھ پر بہت بھروسہ کرتا ہے جب وہ سوتا ہے تو میں اس کی حفاظت کرتا ہوں۔ جب اسے بھو ک لگتی ہے تو میں اسے کھانا دیتا ہو ں ۔ کوئی حکم دیتا ہے تو فوراً بجا لاتا ہوں ۔“ اس پر بزرگ نے پوچھا اور جب تم سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو ؟ غلا م نے جوا ب دیا۔ ” اس صورت میں مجھے کو ڑے لگتے ہیں۔ “ اس پر بزر گ بولے ۔ ” تب تم سے زیادہ مجھے اکڑنا چاہیے ۔“ غلا م نے حیران ہو کر پو چھا۔ وہ کیسے ؟ بزر گ بو لے۔ میں ایسے با دشا ہ کا غلام ہو ں کہ جب میں بھو کا ہوتا ہو ں تو وہ مجھے کھلاتا ہے ۔ جب میں بیمار ہوتا ہوں وہ مجھے شفا دیتا ہے ۔ جب میں سوتا ہوں تو وہ ہر طرح میری حفاظت کرتا ہے ۔ “ جب مجھ سے غلطی ہوجائے اور میں اس سے معافی مانگ لوں تو بغیر کوئی سزا دئیے اپنی رحمت و مہربانی سے مجھے بخش دیتا ہے ۔ یہ سن کر ا س مغرور غلام نے کہا تب تو مجھے بھی اس کا غلام بنا دیں ۔ بزرگ فوراً بولے ۔ بس ...

WOMEN IN ISLAM " ARE WE OPPRESSED?"

They say Muslim women are  oppressed.  Let's find the fact. And those  who are calling for the freedom of women,and those who call for equality,and who beg to free Muslim women. But free her from what? They want to free her from her Dignity of course, Free her from the clothes she wears, Free her from the pride that she has, They want to free her and make her invaluable. They want her to be looked by every passerby. But remember dear sisters "How good you look is not what you have inside, its just what you have outside". It's a superficial short lived, a measuring stick that is judged by a human being. Your a slave to a man who tells you what to do?, what not to do?, what to wear? what not to wear? Is this the freedom the society wants the sisters to have???? Decide sisters do you want such freedom ? OR Do you want to please Allah SWT? A man that doesn't care, who you are, where you go, you're gonna ...